Music

header ads

اگر ناپاک کنویں سے کپڑا دھویا جائے یا نہایا جائے اور یہ معلوم نہیں ہے کہ یہ ناپاک ہے Agar Napak Kunwen Se Kapde Dhone

 مسئلہ ۹۳:    از شہر بریلی مسئولہ نظیر احمد محلہ لودہی ٹوکہ شہر کہنہ بروز شنبہ     ۲۲ شعبان ۱۳۳۴ھ

اگر ناپاک کنویں سے کپڑا دھویا جائے یا نہایا جائے اور یہ معلوم نہیں ہے کہ یہ ناپاک ہے تو اب جب معلوم ہوا کپڑے کو کیا کرے اور جو نہایا وہ بھی کیا کرے اور اگر اُس پانی سے کھانا پکایا جائے تو اُس کھانے کو کیا کرنا چاہئے اور وہ کھانا پاک ہے یا ناپاک۔


الجواب:کپڑے پاک کیے جائیں نہایا وضو کیا یا ہاتھ دھوئے غرض جتنے بدن کو پانی لگا اُسے پاک کیا جائے کھانا کُتّوں کو ڈال دیا جائے، واللہ تعالٰی اعلم۔


مسئلہ ۹۴: از امر تسر تحصیل امرتسر ڈاک خانہ خاص وڈالہ ومرم مسئولہ شمس الدین صاحب    ۲۴ ذی القعدہ ۱۳۳۴ھ

حامی حمایت دین مفتی شرع مجتبیٰ مولٰنا احمد رضا خان صاحب مدظل فيوضاتہ آپ اس مسئلہ کو کامل وجہ سے تحریر فرمائیں کہ ایک چاہ جس کا پانی تمام نکالنا دشوار ہے جب وہ ایسا ناپاک ہوجائے جس سے اُس کا تمام پانی نکالنے کا حکم ہے یعنی وہ چشمہ دار ہے تو مثلاً زید کہتا ہے کہ اس کا تمام پانی تین روز میں نکالا جائے، اور ایک کہتا ہے کہ جب بقول مفتی بہ تین سو ڈول سے چاہ چشمہ دار پاک ہوسکتا ہے تو تین روز میں پانی نکالنے میں ایک تو وقفہ درمیان واقع ہوتا ہے اور دوم تکلیف مالایطاق ہے غرضکہ جس قدر ڈول نکالنے کا حکم ہے اگر اس میں وقفہ واقع ہو یعنی پانی حرکت سے ٹھہر جائے تو وہ ڈول کشیدہ محسوب ہوں گے یا نہیں وہ شخص باوجود جہالت کے قول مفتی بہ کا خلاف کرتا ہے وہ مستحق   فتوٰی دینے کا ہے یا نہیں۔


ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے