Music

header ads

ایک چاہ جس کا پانی تمام نکالنا دشوار ہے جب وہ ایسا ناپاک ہوجائے Kunwen Me Napak Chara Ho Tu Hukm Kya Hai

 مسئلہ ۹۴: از امر تسر تحصیل امرتسر ڈاک خانہ خاص وڈالہ ومرم مسئولہ شمس الدین صاحب    ۲۴ ذی القعدہ ۱۳۳۴ھ

حامی حمایت دین مفتی شرع مجتبیٰ مولٰنا احمد رضا خان صاحب مدظل فيوضاتہ آپ اس مسئلہ کو کامل وجہ سے تحریر فرمائیں کہ ایک چاہ جس کا پانی تمام نکالنا دشوار ہے جب وہ ایسا ناپاک ہوجائے جس سے اُس کا تمام پانی نکالنے کا حکم ہے یعنی وہ چشمہ دار ہے تو مثلاً زید کہتا ہے کہ اس کا تمام پانی تین روز میں نکالا جائے، اور ایک کہتا ہے کہ جب بقول مفتی بہ تین سو ڈول سے چاہ چشمہ دار پاک ہوسکتا ہے تو تین روز میں پانی نکالنے میں ایک تو وقفہ درمیان واقع ہوتا ہے اور دوم تکلیف مالایطاق ہے غرضکہ جس قدر ڈول نکالنے کا حکم ہے اگر اس میں وقفہ واقع ہو یعنی پانی حرکت سے ٹھہر جائے تو وہ ڈول کشیدہ محسوب ہوں گے یا نہیں وہ شخص باوجود جہالت کے قول مفتی بہ کا خلاف کرتا ہے وہ مستحق   فتوٰی دینے کا ہے یا نہیں۔


الجواب:جبکہ کنواں چشمہ دار ہے اُس میں پانی پیمائش سے دریافت کرلیں کہ اتنے ڈول ہے اور اس کا یہ آسان طریقہ  ہے کہ رسّی میں کوئی پتھّر باندھ کر کنویں میں اس طرح چھوڑیں کہ رسّی میں خم نہ آئے جس وقت پتھّر تَہ تک پہنچ جائے معاً ہاتھ روک لیں پھر جس قدر رسّی پانی میں بھیگی اُسے ناپ لیں اور مثلاً چار شخص پچیس۲۵ پچیس۲۵ ڈول جلد کھینچیں پھر اُسی طرح ناپیں فرض کرو کہ ان سو۱۰۰ ڈولوں کے سبب ایک ہاتھ پانی کم ہوگیا اور پیمائش میں مثلاً دس ۱۰ہاتھ آیا  نوسو۹۰۰ ڈول اور نکال لیں سو۱۰۰ وہ مل کر دس ہاتھ ہوجائیں گے پانی نکالنے میں صحیح مذہب یہی ہے کہ پے درپے ہونا ضرور نہیں اگر ایک ڈول روزانہ کرکے نکالیں جب تعداد مطلوب پُوری ہوجائے گی کنواں پاک ہوجائے گا 

نص علیہ فی الدرالمختار وغیرہ من معتمدات الاسفار۱؎ (درمختار وغیرہ معتمد کتابوں میں اس پر نص کی گئی ہے۔ ت)


 (۱؎ الدرالمختار    فصل فی البئر        مجتبائی دہلی    ۱/۳۹)


تین سو۳۰۰ ڈول پر   فتوٰی بغداد شریف کے کنووں کے اعتبار سے ہے وہاں کنویں میں اسی قدر پانی ہوتا ہے اور جہاں کُل پانی نکالنے کے حکم میں ہزار ڈول پانی ہے تین سو۳۰۰ ڈول سے ہزار ڈول کیسے ادا ہوسکتے ہیں، واللہ تعالٰی اعلم


ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے