مسئلہ ۷۶: از در و تحصیل کچھا ضلع نینی تال مرسلہ عبدالعزیز خان صاحب ۱۴ رجب ۱۳۱۵ھ
چھپکلی اگر کنویں میں گر کر مرجائے اور پھُول یا پھٹ جائے تو کس قدر پانی کنویں سے نکالا جائے گا، بینوا توجروا۔
الجواب:سب کہ اس میں دَم سائل ہوتا ہے فقیر نے خود اپنی آنکھ سے مشاہدہ کیا ہے، ردالمحتاربحث آسار میں زیر قول ماتن سؤر سواکن بیوت مکروہ (گھروں میں رہنے والے جانوروں کا جھوٹا مکروہ ہے) کے تحت فرمایا: قولہ سواکن بیوت ای ممالہ دم سائل کالفارۃ والحیۃ والوزغۃ وتمامہ ۱؎ فی الامداد(۲)۔ سواکن البیوت سے مراد وہ جانور جن میں بہنے والا خون ہو، جیسے چُوہا، سانپ، چھپکلی، پوری بحث ''الامداد'' میں ہے۔ (ت)
(۱؎ ردالمحتار مطلب فی السؤر مصطفی البابی مصر ۱/۱۶۴)
فتاوٰی امام(۳) اجل قاضیخان فصل النجاسۃ التی تصیب الثوب (کپڑے کو لگنے والی نجاست کی فصل۔ ت) میں ہے: دم الحلمۃ والوزغۃ یفسد الثوب والماء ۲؎۔ حلمۃ (ایک قسم کا کیڑا ہے جو چمڑے کو لگ جاتا ہے اور اسے خراب کردیتا ہے) کا خون اور چھپکلی کا خون کپڑے اور پانی کو فاسد کردیتا ہے۔ (ت)
(۲؎ فتاوٰی قاضی خان فصل فی النجاسۃ التی تصیب الثوب نولکشور لکھنؤ ۱/۱۰)
فتاوٰی (۴) عالمگیریہ میں ہے: دم الحلمۃ والوزغۃ نجس اذا کان سائلا کذا فی الظھیریۃ(۵) فاذا اصاب الثوب اکثر من قدر الدرھم یمنع جواز الصلاۃ کذا(۶) فی المحیط ۳؎۔
(۳؎ فتاوٰی ہندیۃ الاعیان النجاسۃ پشاور ۱/۴۶)
حلمۃ کا خون اور چھپکلی کا خون نجس ہے جب وہ بہنے والا ہو، ظہیریہ میں ایسے ہے جب کپڑے کو مقدارِ درہم سے زیادہ لگ جائے تو نماز کے جواز سے مانع ہوگا ایسے محیط میں ہے۔ (ت)
اقول: والتقیید بالسیلان علی المعھود من اصلنا ان دم کل دموی لاینجس منہ الاسائلہ ولذا لاینقض دم الانسان وضوء ہ الا اذا کان سائلا۔
میں کہتا ہوں کہ خُون کے ساتھ بہنے کی قید ہمارے مقررہ قاعدہ پر مبنی ہے کہ ہر خون والے کا صرف بہنے والا خون نجس ہوتا ہے۔ اسی لئے انسان کے وضو کو صرف بہنے والا خون توڑتا ہے۔ (ت)
لاجرم(۶)خزانۃ المفتین میں برمز ظ اسی فتاوٰی ظہیریہ(۷) سے ہے: دم الوزغۃ یفسد الثوب والماء ۱؎۔ چھپکلی کا خون کپڑے اور پانی کو فاسدکردیتا ہے۔ (ت)
(۱؎ خزانۃ المفتین)
فتح(۸) القدیر میں ہے: دم الحلمۃ والاوزاغ نجس ۲؎ اھ۔ حلمۃ (ایک قسم کا کیڑا) اور چھپکلیوں کا خون ناپاک ہے۔ (ت)
(۲؎ فتح القدیر باب الانجاس وتطہیرہا سکھر ۱/۱۸۳)
اقول: فقد اطلقوا والمراد المراد ولو شک فی دمویتھا لماساغ لھم الاطلاق کالامام فقیہ النفس۔
میں کہتا ہوں ان فقہاء نے مطلق چھپکلی کو ذکر کیا ہے حالانکہ مراد خاص خون والی ہے اگر اس کے خون کے بارے میں شک ہوتا تو پھر ان کو اطلاق کی گنجائش نہ ہوتی جیسا کہ امام فقیہ النفس نے فرمایا۔ (ت)
فتاوٰی صاحبِ(۹) بحرالرائق میں ہے: سئل عن دم الوزغ ھل ھو طاھر ام نجس اجاب ھو نجس ۳؎ واللّٰہ تعالٰی اعلم۔ ان سے چھپکلی کے خون کے بارے میں پوچھا گیا کہ کیا وہ پاک ہے یا نجس، تو انہوں نے جواب دیا وہ نجس ہے واللہ تعالٰی اعلم۔ (ت)
(۳؎ فتاوٰی ابن نجیم علی حاشیۃ فتاوٰی غیاثیۃ مکتبہ اسلامیہ کوئٹہ ص۶)
مراقی الفلاح (۱۰) میں ہے : سؤر سواکن البیوت ممالہ دم سائل کالحیۃ والوزغۃ مکروہ للزوم طوافھا وحرمۃ لحمھا النجس ۴؎ اھ۔
بہنے والے خون کے حامل گھروں میں رہنے والے جانوروں جیسے سانپ اور چھپکلی کا جھوٹا مکروہ ہے ان کے حرام گوشت کی نجاست اور ان کے لازمی طواف (گھر میں چلنے پھرنے) کی بناء پر یہ حکم ہے۔ (ت)
(۴؎ مراقی الفلاح مع الطحطاوی بولاق مصر ص۱۹)
در (۱۱) میں ہے: سؤر الو زغۃ مکروہ لان حرمۃ لحمھا او جبت نجاسۃ سؤرھا لکنھا سقطت لعلۃ الطواف فبقیت الکراھۃ ۱؎ ۔ چھپکلی کا جھوٹا مکروہ ہے کیونکہ اس کے گوشت کی حرمت اس کے جھوٹے کو نجس ثابت کرتی ہےلیکن نجاست کے وجوب کو طواف کی علت نے ساقط کردیا پس کراہیت باقی ہے۔ (ت)
(۱؎ درر شرح غرر فصل بئر دون عشر فی عشر احمد کامل الکائنہ دار سعادت مصر ۱/۲۷)
غنیہ(۱۲) ذوی الاحکام میں ہے: ولھذا اذا ماتت فی الماء نجستہ ۲؎ واللّٰہ سبحنہ وتعالٰی اعلم۔ اس لئے جب وہ پانی میں مرجائے تو پانی کو ناپاک کردے گی واللہ سبحنہ وتعالٰی اعلم۔ (ت)
(۲؎ حاشیہ علی الدرر لمولیٰ خسرو فصل فی بئر دون عشر احمد کامل الکائنہ دار سعادت مصر ۱/۲۷)
0 تبصرے