مسئلہ ۷۷: ازمسجد جامع مرسلہ مولوی احسان حسین صاحب ۳۰ صفر ۱۳۱۶ھ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین کہ ایک مسلمان غسل اور پارچہ صاف کرکے واسطے نکالنے لوٹے کے کنویں میں داخل ہوا تو آیا اب شرعاً بیس۲۰ ڈول نکالنے کا اس کُنویں میں سے حکم دیا جائےگا یا نہیں اور فتوی کس پر ہے مع حوالہ کتاب بیان فرمائیں بینوا توجروا۔
الجواب: جبکہ بدن بھی پاک تھا اور جامہ بھی پاک اور حدث بھی نہ تھا کہ نہالیا تھا اور کنویں میں بھی حدث واقع نہ ہوا نہ اُس میں بہ نیت قربت وضو یا غسل تازہ کیا تو اب بالاجماع ایک ڈول نکالنے کی بھی حاجت نہیں کنویں کا پانی بدستور طاہر مطہر ہے۔
فی ردالمحتار الطاھر اذا انغمس لایصیر الماء مستعملا بحر عن الخانیۃ والخلاصۃ ۳؎ اھ مختصرا واللّٰہ تعالٰی اعلم۔ ردالمحتار میں ہے پاک آدمی جب پانی میں غوطہ خوری کرے تو وہ پانی مستعمل نہ ہوگا۔ بحر نے خانیہ اور خلاصہ سے نقل کیا ہے اھ مختصرا واللہ تعالٰی اعلم۔
(۳؎ ردالمحتار مسئلۃ البئر حجط مصطفی البابی مصر ۱/۱۴۸)
0 تبصرے