سوال نمبر۶: -اگر طلاق غصے میں دی جائے تو واقع ہوجاتی ہے یا نہیں ؟
جواب :-اگر غصہ اس حد کا ہو کہ عقل جاتی ہے یعنی آدمی کی حالت پاگلوں والی ہوجائے ایسی حالت میں دی ہوئی طلاق نہ ہوگی ۔ لیکن ایسی حالت ہزاروں کیا لاکھوں میں کسی ایک کی ہوتی ہوگی اکثر یوں نہیں ہوتا بلکہ غصے کی آخری حالت یہی ہوتی ہے کہ رگیں پھول جائیں ،اعضاء کانپنے لگیں ،چہرہ سرخ ہوجائے اور الفاظ کپکپائیں ۔ایسی حالت میں یا اس سے کم غصے میں طلاق دی تو واقع ہوجائے گی ۔ او رآجکل یہی صورت حال ہوتی ہے ۔ بعد میں کہتے ہیں ۔جناب ! ہم نے تو غصے میں طلاق دی تھی۔ ایسے حضرات کی خدمت میں عرض ہے کہ طلاق عموما غصے میں ہی دی جاتی ہے خوشی اور پیار محبت کے دوران توشاید ہی کوئی طلاق دیتا ہو لہذا یہ عذر درست نہیں ۔
1 تبصرے
The cash-out request typically requires like five business days with nearly all of of} the transaction choices offered. However, one 토토사이트 or two appears to be very fast, like within 48hrs. After which you already redeem the least deposit threshold worth, simply faucet on withdraw, then the money will get delivered promptly.
جواب دیںحذف کریں