مسئلہ ۷۹: ازبزریا عنایت گنج شہر کہنہ ۲۶ صفر ۱۳۱۸ھ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں اُس گھر کی پیڑھی جس میں کہ چھوٹے بچّے اور مرغیاں ہیں اور ہر چند کو اُس پیڑھی میں کسی طرح کی نجاست ظاہری نہیں لگی ہے مگر ظن غالب ہے کہ اس پر ضرور بچّے نے کبھی پیشاب کیا ہو یا مرغیوں کی نجاست اُس کے پاؤں میں لگی ہو اگر یہ پیڑھی کنویں میں گر جائے تو پانی کنویں کا پاک رہا یا ناپاک ہوگیا اگر ناپاک ہوگیا تو کس قدر ڈول نکالے جائیں، بینوا توجروا۔
الجواب: پانی پاک ہے جب تک پیڑھی کی نجاست پر یقین نہ ہو، صرف بیس۲۰ ڈول نکال لیے جائیں،
تطییبا للقلب علی ۱؎ مافی الخانیۃ وغیرھا وذلک لان الیقین لایزول بالشک ۲؎ وقد حققنا المسألۃ فی رسالتنا الا حلی من السکر بمالامزید علیہ واللّٰہ تعالٰی اعلم۔
اطمینانِ قلب کیلئے جیسا کہ خانیہ وغیرہا میں ہے یہ اس لئے کہ شک کی وجہ سے یقین زائل نہیں ہوتا اس مسئلہ کی تحقیق ہم نے اپنے رسالہ ''الاحلی من السکر لطلبۃ سکرر وسر'' میں بیان کردی ہے واللہ تعالٰی اعلم۔ (ت)
(۱؎ فتاوٰی قاضی خان فصل مایقع فی البئر نولکشور لکھنؤ ۱/۵)
(۲؎ فتاوٰی ہندیۃ الاعیان النجاسۃ پشاور ۱/۴۷)
0 تبصرے