سوال نمبر۲۳:-جس عورت کی ابھی رخصتی نہیں ہوئی اُسے طلاق دی تو کیا حکم ہے؟
جواب :- جس عورت کی رخصتی نہیں ہوئی یعنی اس کے ساتھ ایسی تنہائی میّسر نہ ہوئی کہ جس میں وہ اس سے جماع کرسکے اگر اس سے پہلے طلاق دی تو واقع ہوجائے
گی البتہ جس عورت سے خلوت ہوچکی اُس میں اور اِس غیر مدخولہ (جس سے خلوت نہ ہوئی) میں یہ فرق ہے ۔ کہ غیر مدخولہ کو اگر اکٹھی تین طلاقیں دیں تو تینوں واقع ہوجائیں گی یعنی یوں کہا '' تجھے تین طلاق '' اور اگر کہا تجھے دو طلاق تو دو واقع ہوں گی۔ اور اگر ایسی عورت کو یوں طلاقیں دیں تجھے طلاق ہے طلاق ہے طلاق ہے یا تجھے طلاق ،طلاق ،طلاق یا کہ تجھے طلاق ہے ایک اور ایک اورایک (تین مرتبہ) یعنی ایسی تمام صورتیں جن میں طلاق کے الفاظ کی صرف تکرار کرے تین طلاقیں نہ کہے تو صرف ایک طلاق واقع ہوگی اور باقی لغو قرار دی جائیں گی ۔ اور خلوت و تنہائی سے پہلے طلاق دینے کی صورت میں مقرر کردہ مہر کا نصف دیا جائے گا مثلاً د س ہزار روپے مقرر ہوا تو پانچ ہزار دیاجائے گا ۔اور اگر مقرر ہی نہ کیا گیا تھا۔تو ایک جوڑا دینا واجب ہے ۔اگر میاں بیوی دونوں مالدار ہوں تو جوڑا اعلی درجے کا اور اگر دونوں محتاج ہوں تو جوڑا معمولی قسم کا اور اگر ایک مالدار اور دوسرا محتاج ہوتو درمیانے درجے کا جوڑا دینا واجب ہے ۔
0 تبصرے