Music

header ads

ایک کنویں میں سے ایک کُتّا نکلا اور وہ مرا ہوا تھا یہ نہیں معلوم کہ کب گر گیا تھا Kunwen Me Kutte Ka Marna Aur Kab Mara Na maloom Hona

 مسئلہ ۸۳:    از اڈیشنل منصفی اعظم گڈھ مرسلہ نبی حسن خان صاحب     ۸ شوال ۱۳۳۱ھ

کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ ایک کنویں میں سے ایک کُتّا نکلا اور وہ مرا ہوا تھا یہ نہیں معلوم کہ کب گر گیا تھا اُس کا پانی عدم واقفیت کی وجہ سے استعمال میں آتا رہا جس صبح کو وہ کُتا برآمد ہوا اُس سے قبل اُس پانی سے سر دھویا یا فوراً چادر سے اس کو پُونچھ کر تُرکی ٹوپی اوڑھی اُس وقت سر میں نمی موجود تھی پانی کا کچھ نہ کچھ اثر ٹوپی میں ضرور پہنچا ہوگا اس حالت میں ٹوپی پاک رہی یا کہ ناپاک، اور اس کُنویں سے کتنا پانی نکالا جائے۔


الجواب: کُل پانی نکالا جائے جبکہ سر پونچھ ڈالا تھا تو ٹوپی ناپاک نہ ہوئی صرف نم باقی رہنا ناپاک کرنے کو کافی نہیں جب تک اتنی تری نہ ہو کہ نچوڑے سے بوند ٹپکے کماصرح بہ فی الکتب المعتمدۃ منھا الدر وغیرہ (جیسا کہ معتبر کتابوں میں اس کی تصریح موجود ہے ان میں سے در وغیرہ بھی ہیں۔ ت) اور صاحبین کے قول پر تو کنویں کی ناپاکی کا اُسی وقت سے حکم دیا جاتا ہے جب سے کوئی نجاست اس میں گرنا معلوم ہو اُس سے پہلے کا پانی پاک فرماتے ہیں تو کُتّے کے نکلنے سے پہلے جو پانی استعمال ہُوا اس پر حکمِ ناپاکی نہیں دیتے۔ واللہ تعالٰی اعلم۔


ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے