Music

header ads

مسجد کے کنویں سے عورتیں بے پردہ پانی بھر کرلے جایا کریں Masjid Ke Kunwen Ya Nal Se Aurat Ka Pani Bharna

 مسئلہ ۷۲ :   موضع بکہ جیبی والا علاقہ جاگل تھانہ ہری پور ڈاک خانہ کوٹ نجیب اللہ خان مرسلہ مولوی شیر محمد صاحب     ۲۳ رمضان ۱۳۱۱ھ۔

کیا فرماتے ہیں علمائے دین متین اگر مسجد کے کنویں سے عورتیں بے پردہ پانی بھر کرلے جایا کریں اس سے وضو کرکے نماز ادا کرنی چاہئے یا نہیں؟


الجواب: چاہئے۔ فی ردالمحتار فی التاترخانیۃ من شک فی انائہ وثوبہ اوبدنہ اصابتہ نجاسۃ اولا فھو طاھر مالم یستیقن وکذا فی الاٰبار والحیاض والحباب الموضوعۃ فی الطرقات ویستقی منھا الصغار والکبار والمسلمون والکفار ۱؎۔


ردالمحتار میں ہے کہ تاترخانیہ میں ہے کہ جس کو اپنے برتنوں کپڑوں یا بدن پر نجاست ہونے نہ ہونے کا شک ہو تو جب تک یقین نہ ہو جائے اس وقت تک یہ پاک ہوں گے۔ راستوں میں واقع کُنوؤں، حوضوں اور مٹکوں جن میں سے چھوٹے بڑے، مسلمان اور کافر سب پانی حاصل کرتے ہیں، کا بھی یہی حکم ہے۔ (ت)


 (۱؎ ردالمحتار    مطلب فی ابحاث الغسل    مصطفی البابی مصر    ۱/۱۱۱)


لہنگے(۱) والی عورتوں میں بعض کو یہ خیال ہوتا ہے کہ لہنگے میں میانی نہیں جو موضع بَول پر حاجب ہو اور پانی بھرنے میں زور پڑتا ہے احتمال ہے کہ زور کے باعث کوئی قطرہ پیشاب وغیرہ کا ٹپکے اور حاجب نہ ہونے کے سبب کنویں میں جائے مگر یہ احتمالات ہیں شرع میں ان پر بنائے کار نہیں،


الا تری ان نساء العرب لم یکن لاکثر ھن سراویل انما کن یأتزرن والمئزر ایضا لاحاجب فیہ ثم قد کن یستقین من الاٰبار من دون نکیر ولا انکار واللّٰہ تعالٰی اعلم۔


کیا معلوم نہیں کہ عرب کی اکثر عورتیں شلوار کی بجائے تہبند پہنتی تھیں حالانکہ تہبند میں کوئی رکاوٹ نہیں ہوتی اس کے باوجود وہ کُنوؤں سے پانی نکالتی تھیں جس پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔ واللہ تعالٰی اعلم (ت)


ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے