مسئلہ ۶۹: چہ میفر مایند علمائے دین ومفتیان شرع متین ایک ہندو نے ایک چیز ناپاک سے کنویں کو ناپاک کردیا یعنی نال بچّہ آدمی کا کنویں میں ڈال دیا اور بدون معلوم ناپاکی کے دو تین روز مسلمانوں اور ہندؤوں نے پانی اُس کنویں کا پیا اور کھانے پکانے کے صرف میں لائے تو اس صورت میں اُن لوگوں کے ایمان میں کچھ خلل ہوا یا نہیں اور ڈالنے والے کے واسطے کیا سزا ہے اور پینے والے لوگ کس طرح طاہر ہوں اور کنواں کس طرح پر پاک کیا جائے۔ بینوا توجروا۔
الجواب:صورتِ مسئولہ میں بعد نکالنے نجاست کے سب پانی اُس کنویں کا نکال ڈالیں اور اگر نال کے کنویں میں گرنے کا وقت معلوم ہوکہ اُس نے فلاں روز فلاں وقت ڈالا تو اُس وقت سے کنواں ناپاک قرار پائے گا اور اس مدت میں جن شخصوں نے اُس سے وضو کیا وہ اپنے اعضائے وضو اور جو نہائے ہوں وہ تمام بدن پاک کریں اور اتنے دنوں کی نمازیں پھیریں اور جن کپڑوں کو وضو کرتے میں یا کسی طرح وہ پانی درم برابر جگہ میں لگ گیا ہو وہ پاک کئے جائیں اور اُس پانی سے جو کھانا پکایا گیا اس کا بقیہ کتّوں کو ڈال دیں اور برتن پاک کریں اور جن لوگوں نے اتنے دنوں نادانستہ وہ پانی پیا اور اُس سے کھانا پکا کر کھایا اُن پر کوئی گناہ نہیں، نہ ان کے ایمان میں خلل آیا۔ یہ سب باتیں اُس صورت میں ہیں کہ اُس کے گرنے کا دن اور وقت معلوم ہو اور جو یہ امر متحقق نہ ہوسکے تو کُنواں اُسی وقت سے ناپاک ٹھہرے گا جب سے وہ نال اس میں دیکھا گیا اس سے پہلے کے وضو اور غسل اور نمازیں سب درست اور بدن اور برتن اور کپڑے سب پاک ہاں بعد نکلنے کے اگر کسی نے بے خبری میں وضو یا غسل کیا اور اس سے نماز پڑھی یا اس کے کپڑوں یا برتنوں کو وہ پانی لگا تو وہ اپنے بدن برتن کپڑے پاک کرے اور اُس نماز کو پھیرے اور ڈالنے والا شرعاً قابل سزا وتعزیر ہے واللہ تعالٰی اعلم۔
0 تبصرے