مسئلہ ۴ :مرسلہ شیخ شوکت علی صاحب ۱۲ ربیع الآخر شریف ۱۳۲۰ھ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرع متین اس صورت میں کہ شرع محمدی فصل بست وہشتم دربیان مکروہات وضو میں ہے ؎
تیسرے تانبے کے برتن سے اگر ہے وضو ناقص کرے گا جو بشر
یہ نہ معلوم ہوا کہ تانبے کے برتن سے کیوں وضو ناقص ہے آج کل بہت شخص تانبے کے برتن لوٹے سے وضو کرتے ہیں کیا ان سب کا وضو ناقص ہوتا ہے بینوا توجروا( بیان کرواجر دیے جاؤگے ۔ت)
الجواب : تانبے کے برتن سے وضو کرنا، اُس میں کھانا پینا ،سب بلاکراہت جائز ہے، وضو میں کچھ نقصان نہیں آتا۔ ہاں قلعی کے بعد چاہیے بے قلعی برتن میں کھانا پینا مکروہ ہے کہ جسمانی ضرر کا باعث ہے اور مٹی کا برتن تانبے سے افضل ہے۔ علماء نے وضو کے آداب ومستحبات سے شمار فرمایا کہ مٹی کے برتن سے ہو اور اس میں کھانا پینا بھی تواضع سے قریب تر ہے۔
ردالمحتار میں فتح القدیر سے ہے: (منھا) ای من اٰداب الوضو( کون اٰنیتہ من خزف) ۱؎ (ان ہی میں سے) یعنی آدابِ وضو میں سے (یہ ہے کہ وضو کا برتن پکی مٹی کا ہو ) ۔ (ت)
(۱؎ردالمحتار ، کتاب الطہارۃ ،دار احیاء التراث العربی بیروت ۱ /۸۴)
اُسی میں اختیار شرح مختار سے ہے ۔ (اتخاذھا) ای اوانی الاکل والشرب (من الخزف افضل اذلا سرف فیہ ولا مخیلۃ وفی الحدیث من اتخذ اوانی بیتہ خزفا زارتہ الملٰئکۃ ویجوز اتخاذھا من نحاس او رصاص۲؎ کھانے پینے کے برتن مٹی کے ہونا افضل ہے کہ اُس میں نہ اسراف ہے نہ اِترانا، اور حدیث میں ہے: جو اپنے گھر کے برتن مٹی کے رکھے فرشتے اس کی زیارت کریں۔ اور تانبے اور رانگ کے بھی جائز ہیں۔۱۲
(۲؎ ردالمحتار کتاب الحظر والاباحۃ دار احیاء التراث العربی بیروت ۵ /۲۱۸)
اُسی میں ہے: یکرہ الاکل فی النحاس بالغیر المطلی بالرصاص لانہ یدخل الصداء فی الطعام فیورث ضررا عظیما واما بعدہ فلا ۱؎ اھ ملخصا واللّٰہ تعالٰی اعلم بغیرقلعی کیے ہوئے تانبے کے برتن میں کھانا مکروہ ہے، کیونکہ اُس کا زنگ کھانے میں مل کر ضررِ عظیم پیدا کرتا ہے اور قلعی ہو جانے کے بعد ایسا نہیں ا ھ ملخصاً۔ (ت) واللہ تعالٰی اعلم ۔
( ۱؎ ردالمحتار کتاب الحظر والاباحۃ دار احیاء التراث العربی بیروت۵ /۲۱۸)
0 تبصرے